Pages - Menu

صفحہ اول

Thursday, August 31, 2017

قربانی کی مشروعیت کی حکمت

قربانی کی مشروعیت کی حکمت

أَمَّا حِكْمَةُ مَشْرُوعِيَّتِهَا، فَهِيَ شُكْرًا لِلَّهِ تَعَالَى عَلَى نِعْمَةِ الْحَيَاةِ، وَإِحْيَاءُ سُنَّةِ سَيِّدِنَا إِبْرَاهِيمَ الْخَلِيل عَلَيْهِ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ حِينَ أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ اسْمُهُ بِذَبْحِ الْفِدَاءِ عَنْ وَلَدِهِ إِسْمَاعِيل عَلَيْهِ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ فِي يَوْمِ النَّحْرِ، وَأَنْ يَتَذَكَّرَ الْمُؤْمِنُ أَنَّ صَبْرَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيل عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ وَإِيثَارَهُمَا طَاعَةَ اللَّهِ وَمَحَبَّتَهُ عَلَى مَحَبَّةِ النَّفْسِ وَالْوَلَدِ كَانَا سَبَبَ الْفِدَاءِ وَرَفْعَ الْبَلاَءِ، فَإِذَا تَذَكَّرَ الْمُؤْمِنُ ذَلِكَ اقْتَدَى بِهِمَا فِي الصَّبْرِ عَلَى طَاعَةِ اللَّهِ وَتَقْدِيمِ مَحَبَّتِهِ عَزَّ وَجَل عَلَى هَوَى النَّفْسِ وَشَهْوَتِهَا وَقَدْ يُقَال: أَيُّ عَلاَقَةٍ بَيْنَ إِرَاقَةِ الدَّمِ وَبَيْنَ شُكْرِ الْمُنْعِمِ عَزَّ وَجَل وَالتَّقَرُّبِ إِلَيْهِ؟ وَالْجَوَابُ مِنْ وَجْهَيْنِ: (أَحَدُهُمَا) أَنَّ هَذِهِ الإِْرَاقَةَ وَسِيلَةٌ لِلتَّوْسِعَةِ عَلَى النَّفْسِ وَأَهْل الْبَيْتِ، وَإِكْرَامِ الْجَارِ وَالضَّيْفِ، وَالتَّصَدُّقِ عَلَى الْفَقِيرِ، وَهَذِهِ كُلُّهَا مَظَاهِرُ لِلْفَرَحِ وَالسُّرُورِ بِمَا أَنْعَمَ اللَّهُ بِهِ عَلَى الإِْنْسَانِ، وَهَذَا تَحَدُّثٌ بِنِعْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى كَمَا قَال عَزَّ اسْمُهُ: {وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ} . (ثَانِيهِمَا) الْمُبَالَغَةُ فِي تَصْدِيقِ مَا أَخْبَرَ بِهِ اللَّهُ عَزَّ وَجَل مِنْ أَنَّهُ خَلَقَ الأَْنْعَامَ لِنَفْعِ الإِْنْسَانِ، وَأَذِنَ فِي ذَبْحِهَا وَنَحْرِهَا لِتَكُونَ طَعَامًا لَهُ. فَإِذَا نَازَعَهُ فِي حِل الذَّبْحِ وَالنَّحْرِ مُنَازِعٌ تَمْوِيهًا بِأَنَّهُمَا مِنَ الْقَسْوَةِ وَالتَّعْذِيبِ لِذِي رُوحٍ تَسْتَحِقُّ الرَّحْمَةَ وَالإِْنْصَافَ، كَانَ رَدُّهُ عَلَى ذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَل الَّذِي خَلَقَنَا وَخَلَقَ هَذِهِ الْحَيَوَانَاتِ، وَأَمَرَنَا بِرَحْمَتِهَا وَالإِْحْسَانِ إِلَيْهَا، أَخْبَرَنَا وَهُوَ الْعَلِيمُ بِالْغَيْبِ أَنَّهُ خَلَقَهَا لَنَا وَأَبَاحَ تَذْكِيَتَهَا، وَأَكَّدَ هَذِهِ الإِْبَاحَةَ بِأَنْ جَعَل هَذِهِ التَّذْكِيَةَ قُرْبَةً فِي بَعْضِ الأَْحْيَانِ.
رہی اسکی مشروعیت کی حکمت، تو یہ زندگی کی نعمت پر اللہ رب العالمین کا شکر ادا کرنا ہے، اور ابراھیم علیہ السلام کی سنت کو زندہ کرنا ہے، جس وقت کہ اللہ رب العزت نے انہیں قربانی کے دن اپنے لڑکے اسماعیل علیہ السلام کی طرف سے فدیہ ذبح کرنے کا حکم دیا تھا، اور یہ (بھی اسکی حکمت میں سے ہے) کہ مرد مومن اس بات کو یاد رکھے کہ ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کا صبر کرنا اور ان کا اللہ کی اطاعت اور اسکی محبت کو اپنی جان اور اولاد کی محبت پر ترجیح دینا فدیہ کا اور بلا کے دور ہونے کا سبب ہوا، تو جب مومن اس بات کو یاد رکھے گا تو اللہ کی طاعت پر صبر اور اس کی محبت کو نفس کی خواہش اور شہوت پر مقدم کرنے میں انکی اقتدا کرے گا.

یہاں پر یہ سوال ہو سکتا ہے کہ خون بہانے اور منعم حقیقی کا شکر ادا کرنے اور اسکا تقرب حاصل کرنے کے درمیان کیا تعلق ہے؟ تو اس کے دو جواب ہیں:
اول: یہ کہ یہ خون بہانا خود اپنے اوپر اور اپنے گھر والوں پر توسع کا سبب ہے، اور اسمیں پڑوسی اور مہمان کا اکرام ہے، اور فقیر کو صدقہ کرنا ہے، اور یہ سب اللہ کے اس انعام پر فرحت اور مسرت کا اظہار ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسانوں پر کیا ہے، اور یہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کی تحدیث ہے جیسا کہ اللہ نے فرمایا:
وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ
ترجمہ: اور اپنے رب کی نعمتوں کو بیان کرتا رہ.
(سورۃ الضحی: 11)

دوم: یہ اللہ ربّ العزت کی اس خبر کی مکمل تصدیق کرنا ہے کہ اس نے مویشی جانوروں کو انسان کے فائدے کے لیے پیدا کیا ہے، اور انہیں ذبح اور قربانی کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ وہ انسان کی خوراک بنے.
اب اگر کوئی شخص ذبیحہ اور قربانی کے حلت میں یہ کہہ کر جھگڑا کرے کہ یہ ایک ذی روح مخلوق کے ساتھ زیادتی کرنا ہے اور اسے عذاب دینا ہے جب کہ وہ رحمت اور انصاف کا مستحق ہے، تو اس کا جواب یہ یہ ہوگا کہ جس اللہ نے ہمیں اور ان حیوانات کو پیدا کیا ہے اور ہمیں ان کے ساتھ رحم اور احسان کا کرنے حکم دیا ہے، اسی نے ہمیں یہ بتایا ہے، اور وہ غیب کا جاننے والا ہے، کہ اس نے ان کو ہمارے لئے پیدا کیا ہے اب انہیں ذبح کرنے کو ہمارے لئے مباح قرار دیا ہے، اور اس اباحت کو اس نے اس طرح مؤکد کیا ہے کہ بعض اوقات اس ذبح کو اس نے عبادت قرار دیا ہے.
(موسوعۃ فقہیہ کویتیہ: 5/76)

No comments:

Post a Comment