سوال: قرآن مجید کی تلاوت لیٹ کر کرنا کیسا ہے؟
جواب: افضل یہی ہے کہ قرآن کی تلاوت بیٹھ کر با وضو اور قبلہ رخ ہو کر کی جائے. البتہ قرآن کریم کی تلاوت لیٹ کر کرنے میں کوئی بھی حرج نہیں ہے. کونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ
ترجمہ: جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں
(سورۃ آل عمران: 191)
مزید دوسرے مقام پر فرمایا:
فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ
ترجمہ: پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو.
(سورۃ النساء: 103)
وجہ استدلال: مذکورہ بالا دونوں آیات میں اللہ کے ذکر کو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے کرنے کا ذکر ہے اور قرآن اللہ کے ذکر میں شامل ہے.
مزید حدیث سے بھی اسکا ثبوت ملتا ہے. چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ
ترجمہ: نبی کریم ﷺ اس وقت بھی قرآن پڑھتے تھے جب آپ کا سر مبارک میری گود میں ہوتا اور میں حالت حیض میں ہوتی۔
(صحیح بخاری: 7549، صحیح مسلم: 301)
امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں:
فيه جواز قراءة القرآن مضطجعا ومتكئا
ترجمہ: اس حدیث میں قرآن کریم کو لیٹ کر اور ٹیک لگا کر پڑھنے کا جواز ہے.
علامہ ابن باز اور شیخ صالح الفوزان کا یہی فتوی ہے.
واللہ اعلم بالصواب.
کتبہ: عمر اثری ابن عاشق علی اثری
No comments:
Post a Comment