Thursday, September 28, 2017

دعا کی قبولیت کے اوقات


رات میں دعا قبول ہوتی ہے

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ وَذَلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ
ترجمہ: رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ جو مسلمان بندہ بھی اس کو پا لیتا ہے۔ اس میں وہ دنیا وآخرت کے کسی بھی خیر اور بھلائی کا سوال کرتا ہے تو اللہ اسے وہ (بھلائی) ضرور عطا فرما دیتا ہے۔ اور یہ گھڑی ہر رات میں ہوتی ہے۔
(صحیح مسلم: 757)

راستے سے تکلیف دہ چیزوں کو ہٹانا


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَجُلًا يَتَقَلَّبُ فِي الْجَنَّةِ فِي شَجَرَةٍ قَطَعَهَا مِنْ ظَهْرِ الطَّرِيقِ كَانَتْ تُؤْذِي النَّاسَ
ترجمہ: میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ جنت میں ہر طرف (نعمتوں کے مزے) لوٹ رہا تھا (کیونکہ) اس نے راستے کے درمیان سے ایک ایسے درخت کو کاٹ دیا تھا جو لوگوں کو اذیت دیتا تھا۔
(صحیح مسلم: 1914)

Wednesday, September 27, 2017

لیٹ کر قرآن کی تلاوت کرنا

سوال: قرآن مجید کی تلاوت لیٹ کر کرنا کیسا ہے؟

جواب: افضل یہی ہے کہ قرآن کی تلاوت بیٹھ کر با وضو اور قبلہ رخ ہو کر کی جائے. البتہ قرآن کریم کی تلاوت لیٹ کر کرنے میں کوئی بھی حرج نہیں ہے. کونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ 
ترجمہ: جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں
(سورۃ آل عمران: 191)

مزید دوسرے مقام پر فرمایا:
فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ
ترجمہ: پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو.
(سورۃ النساء: 103)

وجہ استدلال: مذکورہ بالا دونوں آیات میں اللہ کے ذکر کو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے کرنے کا ذکر ہے اور قرآن اللہ کے ذکر میں شامل ہے.
مزید حدیث سے بھی اسکا ثبوت ملتا ہے. چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ
ترجمہ: نبی کریم ﷺ اس وقت بھی قرآن پڑھتے تھے جب آپ کا سر مبارک میری گود میں ہوتا اور میں حالت حیض میں ہوتی۔
(صحیح بخاری: 7549، صحیح مسلم: 301)

امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح میں لکھتے ہیں:
فيه جواز قراءة القرآن مضطجعا ومتكئا
ترجمہ: اس حدیث میں قرآن کریم کو لیٹ کر اور ٹیک لگا کر پڑھنے کا جواز ہے. 

علامہ ابن باز اور شیخ صالح الفوزان کا یہی فتوی ہے. 
واللہ اعلم بالصواب.

کتبہ: عمر اثری ابن عاشق علی اثری