Sunday, June 28, 2020

غم نہ کریں


غم نہ کریں!
شاید یہ بیماری اور پریشانی آپ کے گناہوں کے کفارہ کا سبب ہو!

نبی ﷺ نے فرمایا:
مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى؛ شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا، إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا
”مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے کانٹا ہو یا اس سے زیادہ تکلیف دینے والی کوئی چیز تو جیسے درخت اپنے پتوں کو گراتا ہے اسی طرح اللہ پاک اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔“
(صحیح بخاری: 5648)

جنت میں موسی علیہ السلام کا ساتھی؟

جنت میں موسی علیہ السلام کا ساتھی؟

تحریر: عمر اثری سنابلی

سوال: مولانا طارق جمیل صاحب نے اپنے ایک بیان میں ایک واقعہ ذکر کیا ہے۔ اس واقعہ کی تحقیق چاہئے۔ واقعہ کچھ اس طرح سے ہے:
ایک بار حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ سے پوچھا ”جنت میں میرا ہمسایہ کون ہوگا ؟“....اللہ نے فرمایا ”فلاں شہر کا فلاں قصاب جنت میں تیرا ہمسایہ ہوگا“.... حضرت موسی علیہ السلام حیران ہوئے وہ قصاب ایسا کون سا عمل کرتا ہوگا جو اللہ اُسے اتنا بڑا رتبہ عطا فرما رہے ہیں ؟“ .... حضرت موسی علیہ السلام ایک روز اُس شہر میں گئے، قصاب کو تلاش کیا اور دِن بھر خاموشی سے دیکھتے رہے آخر وہ قصاب کون سا ایسا عمل کرتا ہے جس پر اللہ اُسے جنت میں میرا ہمسایہ ہونے کا شرف بخش رہے ہیں، آپؑ نے دیکھا وہ قصاب دن بھر گوشت بیچتا رہا، گوشت کا ایک ٹکڑا اُس نے الگ سے رکھا ہوا تھا، شام ہوئی اُس نے وہ ٹکڑا تھیلے میں ڈالا اور وہاں سے رخصت ہوگیا، آپ اُس کے پیچھے پیچھے چل پڑے۔ وہ قصاب جب اپنے گھر داخل ہونے لگا آپؑ نے اُسے روک لیا اور کہا ”میں آج تمہارا مہمان بننا چاہتا ہوں “....قصاب کو کچھ خبر نہیں تھی آپؑ کون ہیں؟ وہ آپؑ کو اپنے ساتھ گھر کے اندر لے گیا۔ آپ نے دیکھا اُس قصاب نے گوشت کا وہ ٹکڑا تھیلے سے نکالا، اُسے اچھی طرح صاف کیا، پھر اُسے پکنے کے لیے رکھ دیا۔ جب گوشت پک گیا وہ اُسے گھر کے صحن میں ایک چارپائی پر لیٹی ایک بوڑھی عورت کے پاس لے گیا۔ اُس نے اُس عورت کو بڑے پیار سے چارپائی سے اُٹھایا، پہلے اُسے پانی پلایا پھر گوشت اُسے کھلانا شروع کردیا، بوڑھی عورت گوشت کھا کر فارغ ہوئی اُس نے قصاب کے کان میں کچھ کہا جسے سُن کر قصاب مسکرادیا، اُس کے بعد اُس نے اُس بوڑھی عورت کا بستر وغیرہ ٹھیک کیا اور اُسے لیٹا دیا۔ اُس نے حضرت موسیٰؑ کو کھانا کھلایا ، کھانا کھانے کے بعد حضرت موسی علیہ السلام نے اُس سے پوچھا چارپائی پر لیٹی ہوئی بوڑھی عورت کون ہے اور کھانا کھانے کے بعد اُس نے تمہارے کان میں کیا کہا ہے ؟“.... قصاب بولا ”وہ میری ماں ہے ، بہت سادہ عورت ہے، میں جب بھی اُسے کھانا کھلاتا ہوں وہ میرے کان میں یہ دعا دیتی ہے ”یا اللہ میرے بیٹے کو جنت میں اپنے نبی موسیٰ ؑکا ہمسایہ بنانا “.... جس پر میں مسکرا دیتا ہوں کہ کہاں میں معمولی قصاب اور کہاں حضرت موسی علیہ السلام....اللہ کے برگزیدہ نبی ....اِس پر حضرت موسی علیہ السلام نے قصاب کو بتایا ” میں موسی علیہ السلام ہوں اور مجھے اللہ نے بتایا ہے فلاں قصاب جنت میں تمہارا ہمسایہ ہوگا، اِس لیے تم سے ملنے چلے آیا “ ....

جواب: یہ واقعہ من گھڑت ہے۔ حدیث کی کتب میں اسکی کوئی بھی ضعیف تو کجا موضوع سند تک موجود نہیں ہے۔ اس قصہ کو یعقوب بن سید علی نے اپنی کتاب مفاتیح الجنان میں بلا سند روایت کیا ہے۔

مشہور ویب سائٹ الدرر السنیہ میں ہے:
ليس لها أصل، وهي من قصص الوعاظ
”اس قصہ کی کوئی اصل نہیں ہے، یہ واعظین کی حکایات میں سے ہے۔“

اور اسلام ویب پر موجود ایک فتوی میں ہے:
فإنا لا نعلم لها أصلا
”ہمیں اس کی اصل نہیں معلوم۔“
(رقم الفتوى: 76782)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ روایت من گھڑت ہے۔ لہذا اس کو بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے، البتہ ماں کی دعا قبول ہونا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔